سر زمینِ انقلاب

سر زمینِ انقلاب

سر زمینِ انقلاب

Publication year :

1995

Publish location :

کراچی پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

سر زمینِ انقلاب

سفرنامہ، مصنف کی شخصیت کے بہت سے پہلؤں کا آئینہ دار ہوتا ہے اسکی معلومات، مشاہدات، بیانات، اور حالات کے طرزِ اظہار سے اس کی پسند و ناپسند معلوم ہوتی ہے اور اس کی جدت طبع، دقتِ نظر اور عمقِ فکر کا اندازہ ہوتا ہے، کتاب کا نام "سرزمینِ انقلاب" بہت مناسب ہے، یوں تو دنیا انقلابات کی آماجگاہ ہے لیکن آج کے دور میں ایران کا اسلامی انقلاب ایک معجزہ ہے۔

اس سفرنامے میں مذہبی شخصیتوں کے ساتھ ساتھ شاعروں، ادیبوں، دانشوروں اور تاجروں کے تذکرے بھی بہت سے آئے ہیں جس سے ہر شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے قاریوں کے لیے دلچسپی کا سامان فراہم ہوتا ہے یہ بات مصنف کی وسعتِ معلومات پر بھی دلالت کرتی ہے۔

ایران کا سفر کرنے والے زائرین اور سیّاحوں کے لیے یہ سفرنامہ ایک "رہنمائے سیاحت" کا کام دیتا ہے جس میں بہت سی ضروری معلومات باتوں باتوں میں درج کردی گئی ہیں اس سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

مصنف نے یہ سفر نامہ محض سیر و سیاحت کی تفصیلات بین کرنے کی غرض سے نہیں لکھا بلکہ انہوں نے ایران کو ایک خاص تہذیبی اور اسلامی تناظر میں دیکھا ہے، اس سرزمین سے اسلامی احیاء کے پھوٹتے ہوئے چشموں کا اپنی چشمِ وَا سے مشاہدہ کیا ہے اور اس سارے منظر کو اس عمدگی سے بیان کیا ہے کہ انقلابِ ایران میں مروّج، اسلامی اصولوں، روایات، کلچر اور تہذیبی رچاؤ کا سیر حاصل تذکرہ ملتا ہے اور تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی اقدار پوری جزئیات کے ساتھ ہماری آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتی ہیں۔

پیش نظر سفر نامہ عام سفرناموں سے اس اعتبار سے مختلف ہے کہ اس میں سفر کی جزئیات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مصنف نے ایران کی سیاسی، سماجی اور معاشرتی زندگی کی بھرپور عکاسی کی ہے، متبرک مقامات کی تفصیل اس ایمانی جذبے سے پیش کی ہے کہ قاری یوں محسوس کرتا ہے جیسے وہ خود ان مقامات پر حاضری دے کر ایمان و ایقان کی دولت سے اپنی جھولی بھر رہا ہے۔