معجزہ

لغت میں "وہ بات جو عاجز کر دے" معجزہ ہے۔ اہل مذاہب کی اصطلاح میں خداوندی منصب جیسے نبوت، رسالت یا امامت کے عہدوں کے واسطے ان کے حامل کو جو غیرمعمولی خصوصیات حاصل ہوں۔ جنہیں وہ اپنے دعوے کے ثبوت میں پیش کریں وہ معجزہ ہیں۔ اگر کوئی غیرمعمولی خصوصیت ایسی جو دلیل نبوت بن سکے نہیں ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہر دعویدار کو سچا رسول، نبی یا امام مان لیا جائے۔ پیغمبر اسلام کا باقی اور دائمی معجزہ قرآن ہے۔ آپ نے عمومی حیثیت سے اسی کو ثبوت رسالت میں پیش کیا۔ یہ روایت نہیں درایت ہے۔ اور یہ تمام انبی(ع) کے معجزات میں اس کی امتیازی صفت ہے۔ رہ گئے دیگر انبی(ع)ء کے معجزات وہ ہم تک بطور روایت پہنچے ہیں۔ ویسے معجزات ہمارے رسول کے لئے بھی حاصل ہوئے اور ہم تک روایتہ پہنچے۔ شق القمر اسی طرح کا معجزہ ہے۔ قرآن کی آیت اقتربت الساعة وانشق القمر۔ کا یہ ترجمہ کہ "قریب آ گئی ساعت اور شق القمر" بالکل غلط ہے۔ جس عربی دان سے چاہے پوچھ لو ترجمہ اس کا یہ ہوا کہ "قریب آ گئی ساعت اور شق ہوا قمر۔" روایات کے اختلاف سے اصل واقعہ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ وفات رسول ایسی مسلمہ حقیقت مگر کس تاریخ یہ وفات ہوئی مسلمانوں میں عظیم اختلاف کا مرکز ہے۔ نماز ایسی مسلمہ بات مگر رسول نماز کس طرح پڑھتے تھے اس میں مسلمانوں میں بڑا اختلاف ہے۔ پھر جس طرح تاریخ کے اختلاف سے وفات رسول کا اصل واقعہ مشکوک نہیں ہو سکتا۔ نماز کے خصوصیات میں اختلاف سے اصل حقیقت کہ رسول نماز پڑھتے تھے محل انکار نہیں بن سکتی تو ویسے ہی صورت و کیفیت اور تفصیل کے اختلاف سے اصل واقعہٴ شق القمر کی صحت پر اثر نہیں پڑ سکتا جبکہ مجموعی حیثیت سے تمام روایات اس کے وقوع پر متفق ہیں۔ چاند کی ہیئت مختلف مقامات کے دیکھنے والوں کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ سوائے قریب الافق مقامات کے ایک شکل و صورت پر ایک وقت میں چاند کہیں نظر نہیں آتا۔ عرب اور اس کے قریب الافق مقامات میں تاریخ نگاری کا رواج بالکل نہیں تھا ان کی تاریخ راویوں کے بیانات ہی سے مدون ہوئی ہے اوراسلام کے غلبہ کے بعد تمام لکھنے پڑھنے والے افراد اور تدوین و تصنیف کرنے والے لوگ اسلام لا چکے تھے۔ ان ہی راویوں نے اس واقعہ کی روایت بیان کی اور ہم تک پہنچی۔ غیراسلامی جماعت کے افراد کی کوئی تاریخ تدوین کردہ اس وقت کی موجود ہو اور اس میں یہ واقعہ درج نہ ہو تو خیر اس کی صحت پر کچھ اثر بھی پڑے۔ بہرحال یہ روایتی بحث ہے۔ اسلام اور نبوت رسول کی بنیاد معجزہٴ شق القمر پر ہرگز نہیں ہے۔ اس کی بنیاد ان عظیم الشان گوناگوں معجزات پر ہے جو اس ایک قرآن عظیم میں مضمر ہیں۔ یہی ہزاروں معجزوں کا ایک معجزہ ہے جو ہمیشہ کے واسطے رسول کی تصدیق کے لئے بہترین دلیل او رحجت ہے۔ کہا جاتا ہے کہ خود قرآن میں موجود ہے کہ آنحضرت کو معجزے عطا نہیں فرمائے گئے۔ ثبوت میں ۱۴ آیتیں پیش کی جاتی ہیں۔ مگر ان آیتوں میں کہیں بھی معجزہ کی لفظ نہیں ہے۔ ان میں جو کچھ ہے وہ "آیات" اور "بینات" کی لفظ ہے۔ ان ہی کا ترجمہ "معجزہ" کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ان آیات سے معجزہ کی نفی کا ثبوت اسی وقت ہو سکتا ہے۔ جب یہ مان لیا جائے کہ قرآنی اصطلاح میں معجزہ کو "آیت" اور "بینہ" کہا جاتا ہے۔ اگر اس کو مان لیا جاتا ہے تو آپ کو قرآن مجید میں حسب ذیل ۲۸ مقام پر واصح اور صاف الفاظ میں ثبوت ملے گا کہ ہمارے رسول کو بھی معجزات عطا ہوئے ہیں۔ ملاحظہ ہو۔ نمبر پارہ سورہ مضمون 1 یقینا ہم نے اتارے ہیں تم پر روشن معجزات، اور نہیں انکار کر سکتے ان کا مگر فاسق لوگ ۔ 2 2 بقرہ جو لوگ علم نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ کیوں ہم سے خدا بات نہیں کرتا یا کوئی خاص معجزہ کیوں نہیں اترتا۔ ایسا ہی کہا تھا ان لوگوں نے جو ان کے پہلے تھے ان کے ہی قول کی مثل یقیناً ہم نے معجزات ظاہر کئے ان لوگوں کے لئے جو یقین لانے پر آمادہ ہیں۔ 3 اگر تم نے لغزش کی بعد اس کے کہ معجزے تمہاری طرف آ چکے تو جان لو کہ خدا زبردست اور صاحب حکمت ہے۔ 4 کیونکہ خدا راہ راست پر لائے گا ان لوگوں کو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد پھر انکار کیا اور گواہی دی کہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس معجزے آئے۔ اور خدا ہدایت نہیں کرتا ان لوگوں کی جو ظالم ہوں۔ 5 ان لوگوں کے سامنے جو بھی معجزہ ان کے پروردگار کی طرف سے آتا ہے۔ یہ اس سے روگردانی ہی کرتے ہیں۔ 6 ہمیں معلوم ہے کہ تمہیں رنج ہوتا ہے ان لوگوں کی باتوں سے، یہ لوگ تمہاری ذات کو تھوڑی جھٹلاتے ہیں بلکہ وہ ظالم خدا کے معجزوں کا جان بوجھ کر انکار کرتے ہیں۔ 7 جنہوں نے جھٹلایا ہمارے معجزوں کو یہ بہرے ہیں اور گونگے ہیں، تاریکی میں مبتلا ہیں۔ 8 جب آئیں تمہارے پاس وہ لوگ جو ہمارے معجزوں پر ایمان لاتے ہیں تو کہو سلامتی ہے تمہارے واسطے، تمہارے پروردگار نے لازم کر لیا ہے اپنے اوپر رحمت کو، 9 جب ان کے پاس کوئی معجزہ آتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ ویسی ہی باتیں نہ آئیں جو اور پیغمبروں کو ملی تھیں خدا خوب بہتر جانتا ہے کہ وہ اپنا پیغام کس طرح بھیجے۔ 10 یقیناً آیا تمہارے پاس معجزہ تمہارے پروردگار کی جانب سے اور ہدایت و رحمت تو پھر کون شخص زیادہ ظالم ہو گا اس سے کہ جو خدا کی طرف کے معجزات کی تکذیب کرے اور ان سے روگردانی کرے۔ 11 جب ہم کسی ایک معجزے کے بجائے بدل کر دوسرا معجزہ بھیج دیتے ہیں اور خدا زیادہ واقف ہے اس چیز کے متعلق جسے وہ اتارتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ تم تو اپنے دل سے گڑھتے ہو۔ بلکہ اکثر ان میں سے علم نہیں رکھتے۔ 12 14 النحل_104 وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے خدا کے معجزات پر خدا ان کو جبراً راہ راست تک نہیں پہنچائے گا اور ان کے لئے دردناک سزا مقرر ہے۔ 13 15 الإسراء_97_98 ہم ان کو روز قیامت اندھا بہرا محشور کریں گے یہ ان کا بدلہ ہے اس بات کا کہ انہوں نے ہماری طرف کے معجزوں کا انکار کیا۔ 14 15 الكهف_57 اس سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جس کو اس کے پروردگار کی طرف کے معجزات کے ذریعہ سے یاددہانی کی گئی مگر اس نے روگردانی کی۔ 15 16 مريم_77 کیا دیکھا تم نے اس شخص کو جس نے انکار کیا ہمارے معجزات کا۔ 16 17 الحج_16 ہم نے اس کو اتارا ہے، روشن معجزوں کی حیثیت سے اور خدا ہدایت کرتا ہے جس کی چاہتا ہے۔ 17 18 المؤمنون_57_58_59_60_61 وہ لوگ جو اپنے پروردگار کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں اور جو اپنے پروردگار کی طرف کے معجزات پر ایمان لاتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نیک باتوں میں تیزی کرتے ہیں اور قدم آگے بڑھاتے ہیں۔ 18 18 النور_1 سورہ ہے جس کو ہم نے اتارا اور مقرر کیا اور اس میں معجزات اتارے کہ جو روشن ہیں۔ 19 18 النور_34 یقیناً ہم نے تمہاری طرف اتارے ہیں واضح معجزات اور ویسی ہی باتیں جو پہلے زمانہ کے لوگوں کو ملی تھیں اور موعظہٴ و نصیحت پرہیزگاروں کے لئے۔ 20 18 النور_46 ہم نے اتارے ہیں روشن معجزے اور خدا جس کو چاہتا ہے راہ راست کی طرف ہدایت کرتا ہے۔ 21 20 النمل_93 کہو الحمدللہ عنقریب ہم تمہیں معجزات دکھلائیں گے جنہیں تم پہچانتے ہو گے۔ 22 23 الصافات_14_15 جب وہ کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ نہیں ہے مگر کھلا ہوا جادو۔ 23 24 غافر_81 دکھلا رہا ہے وہ اپنے معجزے۔ پس خدا کے کن کن معجزات کا تم انکار کرو گے۔ 24 25 الجاثية_9 جب ہمارے معجزات میں ان کو کسی کا علم ہوتا ہے تو یہ اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ ان کے لئے ذلت آمیز سزا ہے۔ 25 26 الأحقاف_7 جب ان کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں ہمارے روشن معجزے تو جو لوگ انکار کرتے ہیں۔ وہ حق کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے۔ 26 27 الحديد_9 وہ اتارتا ہے اپنے بندہ پر روشن معجزات تاکہ نکالے تمہیں تاریکی کے پردوں سے روشنی کی طرف۔ 27 28 الصف_6 کہا عیسیٰ بن مریم نے کہ اے بنی اسرائیل میں خدا کا رسول ہوں تمہاری جانب تصدیق کرنے والا اس توریت کی جو میرے قبل تھی اور بشارت دینے والا ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا اس کا نام احمد ہو گا تو جب وہ آیا ان کی طرف معجزات کے ساتھ تو انہوں نے کہا کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے۔ 28 30 البينة_4 نہیں اختلاف کیا ان لوگوں نے کہ جنہیں کتاب عطا ہوئی ہے مگر بعد اس کے کہ ان کی طرف معجزہ آ گیا۔ ان تمام آیتوں سے صاف ظاہر ہے کہ رسالت مآب بھی اسی طرح معجزات کے ساتھ مبعوث ہوئے تھے جس طرح سابق انبی(ع)ء معجزات کے ساتھ آئے تھے اب جب کہ اتنی آیتوں میں رسول کو معجزوں کا عطا کیا جانا مذکور ہے تو غور کیجئے ان چودہ آیتوں پر جو اس کے ثبوت میں پیش کی جاتی ہیں کہ ہمارے رسول کو معجزے نہیں عطا ہوئے۔ بات یہ ہے کہ سنت آلٰہیہ یہ رہی کہ تمام انبیا کے معجزے یکساں نہیں رہے بلکہ ہر نبی کو حکمت و مصلحت کے لحاظ سے مخصوص معجزات عطا ہوئے جو اسی نبی سے خاص ہیں۔ رسول کو بھی خدا کی طرف سے وہ معجزات عطا ہوئے جو آپ کے ساتھ خاص ہیں۔ مشرک لوگ عناد اور تعصب سے ان تمام معجزوں سے سرتابی کرتے ہوئے کبھی مضحکہ کے انداز پر اور کبھی بہانہ کے طور پ رنئے نئے معجزوں کی فرمائش کرتے تھے۔ حقیقت طلبی کے جذبہ سے نہیں بلکہ صرف اپنے انکار کی سخن پروری کے لئے۔ اور کبھی یہ چاہتے تھے کہ بالکل وہی معجزے جو سابق انبی(ع)ء کو مل چکے ہیں وہ ان کو بھی دیئے جائیں۔ ان کے جواب میں کبھی یہ کہا گیا ہے کہ یہ معجزات پہلے انبی(ع)ء پر آ چکے ہیں اور لوگوں نے تکذیب کی۔ پھر اب ان ہی معجزات سے کیا فائدہ اور کبھی یہ کہا گیا کہ اگر یہ معجزے دیکھو گے تب بھی تم ایمان نہیں لاؤ گے۔ اور کبھی یہ کہا گیا کہ معجزے تمہارے سامنے موجود ہیں اگر تم ایمان لانا چاہو تو وہ کافی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر ہر فرد کی فرمائش پر معجزہ ہی ہونے لگے تو معجزہ بازیچہٴ اطفال بن جائے اور اس کی غیرمعمولی عظمت و اہمیت باقی نہ رہے۔ اب ان آیتوں پر الگ الگ نظر ڈالئے۔ خود ان کے الفاظ بتلاتے ہیں کہ یہ خاص فرمائشی معجزات سے متعلق ہیں۔ (۱) کہتے ہیں کہ خدا نے تو ہم سے عہد کیا ہے کہ جب کوئی رسول یہ معجزہ نہ دکھائے کہ وہ قربانی کرے اور اس کو آسمانی آگ آ کر چٹ کر جائے اس وقت تک ہم ایمان نہ لائیں گے۔ تم کہدو کہ بہت پیغمبر مجھ سے قبل تمہارے پاس واضح اور روشن معجزات اور جس چیز کی تم نے فرمائش کی ہے لے کر آئے تم نے قتل کر ڈالا۔ (۲) کہتے ہیں کہ اسی نبی پر اس کے پروردگار کی جانب سے کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل ہوتا۔ تم کہدو کہ خدا معجزے کے نازل کرنے پر ضرور قادر ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔ اس آیت کے قبل یہ موجود ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ان لوگوں کے اقوال سے تمہیں صدمہ پہنچتا ہے یہ لوگ فقط تمہاری ہی تکذیب تھوڑی کرتے ہیں بلکہ خدا کے معجزوں کی تکذیب کرتے ہیں اور اس کے بعد یہ آیت ہے کہ جو لوگ ہمارے معجزوں کی تکذیب کرتے ہیں یہ تاریکیوں میں اندھے اور گونگے ہیں۔ (۳) ان لوگوں نے خدا کی سخت قسمیں کھائیں کہ ان کے پاس کوئی معجزہ آئے تو ضرور اس پر ایمان لائیں گے، "کہو کہ معجزہ تو بس خدا ہی کے پاس ہے اور تمہیں کی امعلوم کہ معجزے آئیں گے تو یہ ایمان نہ لائیں گے۔ اور ہم ان کی آنکھیں الٹ پلٹ کر دیں گے۔" کتنے غضب کی بات ہے کہ ترجمہ لکھ کر اتنا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس لئے کہ بعد کا ٹکڑا مقصد کے لئے مضر ہے۔ آخری فقرہ کو اس طرح ملا کر پڑھئے "اور ہم ان کی آنکھیں الٹ پلٹ کر دیں گے جس طرح یہ لوگ ایمان نہیں لائے اور چھوڑ دیں گے ان کو سرکشی میں ان کی تاریکی میں ہاتھ پاؤں مارتے ہوئے۔" اس سے صاف ظاہر ہے کہ پہلے معجزہ آیا اور یہ لوگ ایمان نہیں لائے او راب ان کی خواہش صرف سرکشی اور عناد پر مبنی ہے۔ اسی لئے ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا۔ (۴) جب تم ان کے پاس کوئی خاص معجزہ نہیں لاتے تو کہتے ہیں کہ تم نے اسی کو کیوں نہ منتخب کیا۔ تم کہدو کہ میں تم بس وحی کا پابند ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس آتی ہے۔" اس آیت سے کسی طرح مطلب نکل ہی نہیں سکتا تھا جب تک اس کے معنی میں ترمیم نہ کی جائے۔ اس لئے اس کا ترجمہ کیا گیا ہے کہ "جب تم ان کے پاس کوئی معجزہ نہیں لاتے تو کہتے ہیں کہ تم نے اسے کیوں نہیں بنا لیا۔" آیت میں یہ لفظ ہے (لولا اجتبیتھا) اجتباء کے معنی بنانے کے ہرگز نہیں ہیں بلکہ اجتباء کے معنی منتخب کرنے کے ہیں اور انتخاب کے لفظ سے صاف ظاہر ہے کہ دوسرے معجزات ان کے سامنے موجود تھے مگر وہ یہ چاہتے تھے کہ جو معجزہ وہ کہہ رہے ہیں وہی پیش کیا جائے۔ اس لئے وہ کہتے تھے کہ آپ نے بجائے دوسرے معجزات کے اسی کو کیوں نہ منتخب کیا۔ (۵) کہتے ہیں کہ اس پیغمبر پر کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا؟ تو تم کہدو کہ "غیب تو صرف خدا کے واسطے خاص ہے" اس میں اصل آیت میں اتنا ٹکڑا اور ہے، "پس انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔" انتظار اسی بات کا ہوتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت میں مطلوبہ معجزہ کا انکار نہیں کیا گیا ہے بلکہ آئندہ کا وعدہ کیا گیا اور چونکہ خدا کا وعدہ غلط نہیں ہو سکتا اس لئے ماننا پڑے گا کہ یہ معجزہ ضرور ظاہر ہوا۔ (۶) یہ لوگ کہہ بیٹھیں کہ خزانہ کیوں نہیں نازل کیا یا اس کے ساتھ فرشتہ کیوں نہ آیا۔ تو تم صرف ڈرانے والے ہو، خدا ہر چیز کا ذمہ دار ہے۔ اس میں تو معجزہ کا کہیں نام بھی نہیں ہے بلکہ دو خاص باتوں کا ذکر ہے، ایک خزانہ نازل ہونا اور دوسرے ان کے ساتھ فرشتہ کا لوگوں کے سامنے آنا۔ ان دونوں باتوں کی نفی سے مطلق معجزہ کا انکار کہاں ثابت ہوتا ہے۔ (۷) تم سے کہا کہ جب تک تم ہمارے واسطے زمین سے چشمہ نہ بہا نکالو گے ہم تم پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یا کھجوروں کا اور انگوروں کا تمہارا کوئی باغ ہو ان میں تم بیچ بیچ میں نہریں جاری کرکے دکھا دو۔ یا جیسا تم گمان رکجھتے تھے ہم پر آسمان ہی کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے گراؤ۔ یا خدا اور فرشتوں کو گواہی میں لا کھڑا کرو۔ یا تمہارے لئے کوئی طلائی محل سرا ہو، یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور جب تک تم ہم پر کتاب نازل نہ کرو گے کہ ہم اسے خود پڑھ بھی لیں اس وقت تک ہم تمہارے قائل نہ ہوں گے۔ تم کہدو کہ سبحان اللہ میں ایک آدمی رسول کے سوا اور آخر کیا ہوں۔ اس میں بھی تمام تر فرمائشی معجزات کا تذکرہ ہے اور مطلق معجزہ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ (۸) کہتے ہیں کہ یہ اپنے پروردگار کی طرف سے ہمارے پاس کوئی معجزہ کیوں نہیں لاتے۔ تو کیا اگلی کتابوں میں ان کے پاس نہیں پہنچے۔ یہ ترجمہ بھی غلط ہے اور بالکل بے معنی ہے۔ آخری فقرہ کا آیت کے ترجمہ یہ ہے کہ "کیا اگلی کتابوں میں جو کچھ تھا۔ اس کا ثبوت (بینہ) ان کے پاس نہیں آیا۔" اس سے تو بینہ یعنی دلیل نبوت کا وجود ثابت ہوتا ہے۔ معجزہ کی نفی کہاں ثابت ہوتی ہے۔ (۹) جس طرح کے اگلے پیغمبر(ع) معجزے لائے تھے ویسا ہی کوئی معجزہ یہ بھی کیوں نہیں لاتا۔ ان سے پہلے ہم نے جن بستیوں کو تباہ کر ڈالا وہ ان معجزات پر ایمان نہیں لائے تو کیا یہ لوگ ایمان لائیں گے۔" اس میں بھی ان ہی خاص طرح کے معجزات کا مطالبہ کیا گیا ہے جو پہلے انبی(ع)ء پر اتر چکے تھے اور ان ہی کا انکار کیا گیا ہے۔ (۱۰) "جب حق ان کے پاس پہنچا تو کہنے لگے جیسے موسیٰ(ع) کو معجزے عطا ہوئے ویسے ہی اس رسول کو کیوں نہیں دیئے گئے۔ کیا جو معجزے موسیٰ(ع) کو عطا ہوئے ان سے ان لوگوں نے انکار نہ کیا تھا۔" اس میں تو خاص حضرت موسیٰ(ع) کے معجزات کا تذکرہ ہے۔ (۱۱) کہتے ہیں کہ اس کے پروردگار کی طرف سے معجزے کیوں نہیں نازل ہوئے۔ کہہ دو کہ "معجزے تو بس خدا ہی کے پاس ہیں اور میں تو صرف ڈرانے والا ہوں۔" اس کے پہلے یہ آیت موجود ہے کہ "یہ روشن معجزات ہیں ان لوگوں کے دلوں میں جو صاحبان علم ہیں اور ہمارے معجزات کا انکار وہی کرتے ہیں کہ جو ظالم ہیں۔" اس سے صاف طور پر معجزوں کا ثبوت ہوتا ہے۔ اب اگر اسی کے بعد اس جماعت کا انکار مذکور ہے تو یہ صرف ان کی ہٹ دھرمی کا اظہار ہے۔ جبکہ ۲۸ جگہ قرآن میں صاف معجزات کا ثبوت موجود ہے اور گیارہ آیتیں ان چودہ نکات میں سے جو معجزوں کی نفی کے متعلق پیش کی گئی ہیں وہ صرف فرمائشی معجزات سے متعلق ہے اور خود ان میں ایسے ضمیمے اور قرائن موجود ہیں جو معجزات کے وجود کا پتہ دیتے ہیں تو اگر دو تین آیتوں میں صرف یہ الفاظ نظر آئیں گے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ معجزہ کیوں نہیں دکھایا جاتا، تو ماننا پڑے گا کہ یہاں بھی مراد خاص مطلوبہ معجزات ہیں اور کچھ نہیں۔