شیعہ پر اعتراض کا علمی محاکمہ

شیعہ پر اعتراض کا علمی محاکمہ

شیعہ پر اعتراض کا علمی محاکمہ

Publish number :

2

Publication year :

2009

Publish location :

پاکستان

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

شیعہ پر اعتراض کا علمی محاکمہ

ابتدائے آفرینش سے حق و باطل کے درمیان معرکہ آرائی ہوتی چلی آرہی ہے، ضرب کلیم نے فرعونی لشکروں، تیشۂ ابراہیمؑ سے نمرودی بت کدوں اور چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی کی ستیزہ کاری ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ حق کی طرف سے باطل کی اس یورش اور طوفان بدتمیزی کو روکنے کے لئے اسلامی تاریخ کے اوراق پر انتہائی انتھک جدوجہد اور جوانمردی کی ایسی مثالیں رقم کر دی گئیں، جو رہتی دنیا تک جگمگاتی اور قافلہ اہل حق کے دلوں کو گرماتی رہیں گی ہر عہد میں اہل باطل کی گولیاں اور تلوار میں موسلا دھار بارش کی طرح اہل ان کے جسم نازنین پر برستی رہیں لیکن ان کے پایین استقلال میں ذرا برابر بھی جب میں نہ آئی، بلکہ اپنے لہو سے اسلام کے دبستان کو نیچے کی سعادت حاصل کی حضور نبی کریم علیہ الصلواة والسلیم اور ان کی اہل بیت اطہار علیہم السلام کے عشق میں جینے اور ان کی محبت پر مرنے کے جذبے کو اپنے ایمان کی بنیاد قرار دیا۔ اور اپنے کردار و عمل سے ثابت کر دیا کہ وہ اپنے نظریات اور عزائم میں کسی حد تک مخلص ہیں۔ باطل طاغوتی قوتوں سے ٹکرانا تو ان کا روز مرّہ کا معمول تھا۔ باطل کی تردید کے لئے شمشیر برّاں سے بڑھ کر سنان صدق، حق کے دفاع کے لئے پہاڑوں جیسا مضبوط دل، برق تپاں سے بڑھ کر تیز قوت راست، سیل جرار جیسے پیہم عمل اور عزم مصمم کی سرفرازیوں سے ہمکنار ہو سکے۔ 

تاریخ کے دریچے سے جھانکنے والا ہرشخص جانتا ہے کہ اہل باطل اسلام دشمنی میں صدیوں سے اہل حق کے خلاف صف آراء نظر آئے۔ ان کی گزشتہ تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دہشت گردی اور مسلمانوں کی خونریزی تو ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو دھوکہ و فریب میں مبتلا کر کے اپنے آپ کو ’’اہل سنت مسلمان‘‘ ظاہر کیا اور اسی آڑ میں اپنی مکروہ سازشوں کو عملی جامہ پہناتے رہے۔ اور ہر دور میں امت اسلامیہ میں انتشار و افتراق کو مسلسل ہوا دیتے رہے جس سے دشمنان اسلام اپنے مفادات حاصل کر کے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اب بھی ناصبیت کے ناپاک حربوں کو کام میں لا کر اسلامی ممالک میں سادہ لوح مسلمانوں کا ایمان سلب کرنے کی کوششوں میں ان کی مصروفیت برقرار ہے۔ ناصبیت چودہ سو سال سے اہل بیت(ع) کی عظمت و افضلیت کے خلاف نبرد آزما ہے۔ کعب الأحبار یہودی کی ناپاک ذرّیت نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مسند کے حقیقی وارثوں کے خلاف نہایت جسارت آمیز اور گستاخانہ کلمات اور ان ذوات مقدسہ پر ناروا الفاظ کے ذریعے اپنی سیاہ بختیوں میں اضافہ کیا۔ ان نواصب نے ہر مسلمان حکمران کے پہلو میں منافقت کی چادر کے زیر سایہ پرورش پا کر مار آستین کا کردار ادا کیا۔ عصر حاضر میں بھی ماضی کی طرح یہودیوں کی تائید اور پشت پناہی سے ایک بار پھر عالم اسلام میں انہوں نے دہشت گردی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ 

بہود کی پشت پناہی اور ان کی خفیہ تائید سے نواصب اپنے اسلاف کے مکروہ عزائم کو آگے بڑھاتے ہوئے امت مسلمہ میں افتراق وتشتت پیدا کرنے اور فتنہ و فساد پھیلانے کے لئے ہمہ وقت مصروف ہیں۔ مغالطوں اور کذب و فریب پر مبنی تقریر و تحریر کے ساتھ ساتھ دہشت گردی، قتل و غارت گری، لوٹ مار اور فحش کلامی کو ان لوگوں نے اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنا لیا ہے۔

دیگر دجالی مغالطوں اور شبہات کے ساتھ، موجودہ دور کے ان چند دریدہ دہن نواصب نے باہم مل کر شر انگیز، غلیظ اور کذب و افتراء پرمشتمل کتاب بعنوان خطبات جیل(جو دراصل ’’ہفوات جاہل“ کہلانے کی سزاوار ہے) شائع کرنے کی جسارت کی ہے۔ یہ کتاب کوئی جدید تحقیق اور تحریر نہیں بلکہ ایک پر فریب اور سراپا تزویر ہے۔ انہوں نے کسی خفیہ اور شرانگیز طاقت کے ایماء پر مسلمانوں کے مابین افتراق اندازی اور نفرت انگیزی کی آگ بھڑکانے کے لئے ماضی قریب کے مشہور ناصبی مولوی عبد الشکور لکھنوی کی اخبار ’’النجم‘‘ و دیگر رسائل، یوسف لدھیانوی کی کتاب ’’شیعہ سنی اختلافات اور صراط مستقیم‘‘ سے اکثر مواد حاصل کیا نیز مولوی منظور نعمانی ناصبی کے رسوائے زمانہ رسالہ ’’ایرانی انقلاب اور امام خمینیؒ‘سے بھونڈے اعتراضات اور بے بنیادالزامات کا چربہ اور سرقہ کر کے ابومعاویہ مولوی اعظم طارق کے نام سے ازسرنو شائع کر دیا ہے۔

 ”خطبات جیل“ کے ذریعہ  ملت اسلامیہ کو گمراہ کرنے اور فریب میں مبتلا کرنے کی غرض سے یہ کتاب شائع کی گئی ہے۔ چونکہ اس کتاب میں خانواده عصمت و طہارت کی پاک سیرت و کردار کے روشن نقوش دھندلانے اور مذہب اہل بیت(ع) کو داغدار کرنے کی مذموم کوشش بروئے کار لائی گئی ہے اور ان نفوس قدسیہ کی شان میں گستاخانہ اسلوب اختیار کیا گیا نیز اس گمراہ کن پروپیگنڈے سے بعض سادہ لوح مسلمانوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ تھا اس لیے حقیقت نوائی اور باطل کی سرکوبی کے لئے یہ کتاب ’’السیف البارق‘‘ کو جناب آفتاب حسین جوادی نے رشتۂ تحریر سے جوڑا ہے تاکہ حق پسند مسلمان مذکورہ کتاب کی شر پسندانہ فریب کاری سے محفوظ ہوجائیں اور انہیں خود بھی اپنا حدود اربعہ نظر آ سکے۔ اور ان کی طرف سے طعن وتشنیع اور تجہیل وتعلیٰ کا مکمل طور پر زیر نظر کتاب کے ذریعہ سے تحلیل و تجزیہ کردیا گیا ہے،ساتھ ہی زیر بحث مسئلہ کو پوری تحقیق و تفتیش اور مستند تاریخی حوالہ جات کے ساتھ اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے تاکہ باطل کو کسی صورت جائے فرار حاصل نہ ہوسکے اور حق و حقیقت پوری طرح سے روشن و عیاں ہوجائے۔

اس کتاب کے بعض مندرجات

اسلام کے خلاف یہودی یلغار،مسئلہ امامت کا بیان،عقیدۂ بداء اور اس کی حقیقت،امامت اور ختم نبوت،عقیدۂ امامت اور انبیاء کرام،عقیدۂ امامت دراصل عظمت اہل بیت کا مظہر،عظمت قرآن اور تحریف قرآن کی حقیقت،ناصبیت نے امت کو قرآن کے بدلے کیا دیا،رجعت کا مفہوم اور اس کی حقیقت،نکاح متعہ کا شرعی جواز،اسلام میں تقیہ کا جواز،قاتلان امام حسین کا تعارف، فتنۂ تکفیر اور اس کا مدلل جواب۔