علیؑ اور تنہائی
علیؑ اور تنہائی
Author :
Interpreter :
Publisher :
Publication year :
2007
Publish location :
اسلام آباد پاکستان
(3 پسندیدگی)
(3 پسندیدگی)
علیؑ اور تنہائی
پیش نظر کتاب میں ڈاکٹر علی شریعتی نے مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی زندگی کے اس پہلوکو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے جس کی طرف عموماً توجہ نہیں کی جاتی۔اس مقالے میں ڈاکٹر علی شریعتی نے دو امور پر زور دیا ہے ا۔ اہمیتِ معرفت، ۲۔ عدم معرفت کی بدولت علی علیہ السلام کی اس بسيط کائنات میں تنہائی۔
ڈاکٹر علی شریعتی اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ کروڑوں لوگوں کے دل علی علیہ السلام کی محبت میں شبانہ روز تڑپتے ہیں اور محبت امیرؑ میں لکھی گئی کتابیں، اشعار، قصائد کو اگر یکجا کیا جائے تو ایک عظیم کتابخانہ معرض وجود میں آجائے گا مگر علیؑ کی شخصیت کیسی تھی اور ان کی جامع اور اکمل ذات کو ذہن میں متصور کرنے والی شائد ایک کتاب بھی نہ مل سکے اس کربناک صورتحال کی ذمہ دار قوم و ملت نہیں بلکہ قوم کے فضلاء و دانشور ہیں جو فرماتے ہیں کہ بات صحیح ہے مگر خلافِ مصلحت ہے۔
مولائے کائنات کی محبت از حد ضروری مگر ان کی محبت سے بھی زیادہ اہم اور گرانقدر ان کی ذات کی معرفت ہے جو کہ ایک انسان مطلق و کامل کی معرفت ہے جو چلچلاتی دھوپ میں مشغول مزدوری ہے، گہری فکر میں غوطہ زن فلسفی، خالق کائنات کی تخلیق میں محو پرواز عارف کامل، محراب مسجد میں سر بسجود بے مثال عابد، لذائذ دنیا سے مستغنی زاہد، میدان حرب کا فقید المثال جنگجو، یتامیٰ و ارامل کیلئے تاریک و سرد راتوں میں سامان مہیا کرنے والا مردگار، قوم و ملت کی ہدایت میں مصروف کامل رہنما، اخلاق و فضائل انسانیت کا چشمۂ پرفیض، بے مثال شوہر، افضل ترین باپ اور سیدالبطحاء کا مجموعۂ اوصاف فرزند، نفس رحمة للعالمین، ایسے جامع اضدار اوصاف کا مالک انسان کامل دنیا دار معاشرے میں ناشناختہ رہے۔ جس ذات کے نقش قدم پر چل کر معاشرہ کامیاب، سماج آزاد، ترقی یافتہ اور پرسکون تہذیب معرض وجود میں آسکتی تھی اہل دنیا اس کی شناخت و معرفت سے بے بہرہ رہے۔
انسان خواہشات و حیوانیت سے جس رفتار سے دور ہوتا جاتا ہے اتنا ہی تنہا ہوتا جاتا ہے اور صرف اور صرف انسان رہ جاتا ہے اور مولائے کائنات انسان مطلق ہیں۔ان کی خاموشی کیوں ہے؟ ان کا غم کیا ہے؟ ان کی تنہائی اور ان کا غم یہ ہے کہ ہم انہیں پہچان نہ سکے۔
ڈاکٹر علی شریعتی اس رسالے کے ذریعے محبان امیرعلیہ السلام کے اندر کے انسان کو کمال کے راسوں پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ ہم مولائے کائنات کی معرفت حاصل کرنے کے بعد ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں کیونکہ دنیوی آسودگی اور اخروی نجات کا یہی واحد راستہ ہے۔
پیش نظر کتابچے کو ضرور اپنے مطالعے کا حصہ قرار دیں۔