اصول عقائد (چالیس اسباق میں)

اصول عقائد (چالیس اسباق میں)

اصول عقائد (چالیس اسباق میں)

Publication year :

2006

Publish location :

قم ایران

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

اصول عقائد (چالیس اسباق میں)

اصول عقائد دین اسلا م کی اساس اور بنیاد ہے، ہرمسلمان کے عقیدہ کودلیل و برہان پر مبنی ہو نا چاہئے۔ اسی لئے اسلام کی عظیم دانشمند ہستیوں نے صدیوں پہلے سے ہی عقیدتی مسائل کی تبیین و تشریح کی ہے اور آج بھی ان کے قیمتی آثار و خدمات ہمارے درمیان موجود ہیں ۔

انسان دنیا کے کسی گوشہ وکنار کارہنے والاہو کسی طبقہ سے اس کا تعلق ہو، ایک چیز جوبلا تفریق ہر انسان میں پائی جاتی ہے وہ ہے فطرت اور فطری تقاضے، جس کا پہلا قدم، ضرورت مذہب ہے۔ اس کو کئی ناموں سے یاد کیا جاتاہے، مذہب در حقیقت انسانی کامیاب زندگی کے لا ئحہ عمل کا نام ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ یہ دین، یا دھرم یا مذہب، خدا ساختہ ہے یا خود ساختہ، مسئلہ کی وضاحت الفاظ سے واضح ہے، آج کی ترقی یافتہ دنیا میں، نظریہ وعقیدہ کی جنگ ہے اب جنگ اسلحوں کی کم، نظریات وعقائد کی زیادہ ہے ،اس جنگ میں ہر شخص اپنے حریف پر اپنے عقائد کی تبیین نہیں تحمیل چاہتاہے ، لیکن عدل وانصاف کاتقاضایہ ہے کہ اگر آپ کے نظریات صحیح اورمعقول ہیں تو اس کو دلیل وبرہان کے ذریعہ پیش کریں نہ کہ سر تھوپیں...اور یہ حقیقت ہے کہ حق کا جادو ہمیشہ سر چڑھ کر بولتاہے کہا جا تاہے کہ ’’انسان کے عمل میں اس کاعقیدہ دخیل ہو تاہے‘‘۔اگر انسان کا عقیدہ اس کے جذبات اور احساسات وذہنی اپج کی بنا پر ہے تو اس کے اعمال کا رنگ ڈھنگ دوسرا ہوگا، لیکن اگر اس کے عقائد آسمانی تائیدات کے تحت ہوںگے تواس کے اعمال ورفتار وکردار میں الٰہی رنگ جلوہ نما ہوگا، اس دورمیں تو ہر شخص یہ کہہ کر اپنا قد اونچا کرنا چاہتاہے کہ '' صاحب !ہم تو کتاب ،حدیث اور مجتہد کچھ نہیں جانتے ہمارا عقیدہ یہ کہتا ہے!! '' ،''ایسا ہے جناب، میں روایت وتاریخ کی بات نہیں جانتا ،میری نظر میں اور میرے عقیدہ کے حساب سے تو یوں ہے!! ''۔

ظاہر سی بات ہے جہاں الٰہی نظام میں، میں، ہم، کا دخل ہوجائے گا وہاں للہیت کتنی باقی رہے گی اس کا فیصلہ تو صاحبان عقل ہی کر سکتے ہیں، ضروری ہے کہ دین میں ''میں اور ہم'' نہ آئے اور خالص رہے، تو خالص دین کہا ں تلا ش کریں؟۔

خالص دین، انبیاء ومرسلین واوصیاء الٰہی سے لیں، خدا نے اپنے دین اسلام کو صاحبان کتاب وشریعت رسولوں کے ذریعہ ہم تک پہنچایا ہے اماموں نے اس کو بچایا ،اور اس کی مکمل تشریح وتفسیر کی ہے، اور زمانۂ غیبت میں، علماء کرام نہایت ہی جانفشانی سے اس کو نسلاًبعد نسل ٍ منتقل کرتے رہے ہیں، خدا ان کی ارواح طیبہ پر نزول رحمت فرمائے آمین۔

یہ کتاب جو آپ کے ہاتھوں میں ہے اس کو حجةالاسلام والمسلمین جناب اصغر قائمی استاد حو زۂ علمیہ قم نے مرتب فرمایا ہے، عقائد کے عنوان سے سر دست متعدد علماء کی کتابیں موجود و مقبول ہیں لیکن جو بات اس کتاب کو دیگرکتب سے ممتاز کر دیتی ہے وہ اس کی سلاست وعام فہم دلیل اورطرز بیان ہے، جس کو ہر طبقہ اور ہر فکر کا انسان پڑھ اورسمجھ سکتا ہے۔

اس کتاب میں نہ ہی پیچیدہ فلسفی اصطلاحیں استعمال کی گئیں ہیں اور نہ ہی بے جاغرب اور غرب زدہ افراد کے نظریات کا کھوکھلاسہارا لے کر خود کو بہت ہی روشن فکر ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

عقیدۂ معاد، برزخ، حقیقتِ روح، جیسے پیچیدہ مسائل کو نہایت ہی خوش اسلوبی سے دلیلوں کے ساتھ پیش کیا ہے۔ نیز اختلافی عقائد کو بہت برملا بیان کیاہے اس کی افادیت کا علم تو اس کے مطالعہ کے بعد ہی ہوگا ۔

یہ کتاب جو چالیس اسباق پر مشتمل ہے حسب ذیل خصوصیات کے ساتھ ہے:

١۔چونکہ اس کتاب کی تدوین کے لئے دسیوں جدید و قدیم عقائدی کتب کا مطالعہ کیا گیا ہے اور ان سے خاطر خواہ استفادہ کیا گیا ہے نیزاس بات کی سعی پیہم کی گئی ہے کہ ہر کتاب کی خصوصیت کا خیال کرتے ہوئے اس کے پیچیدہ مسائل اور مشکل عبا رتوں سے پر ہیز کیا جائے ۔

٢۔باوجود یکہ اس کتاب کے اسباق نہا یت سادہ و سلیس اور عام فہم زبان میں عام لو گو ں کے لئے مرتب کئے ہیں ، اس میں عقلی و نقلی دلا ئل کا بھر پور سہا را لیا گیا ہے نیز وہ نوجوان و جو ان جو عقیدتی مسائل کو تقلید سے ہٹ کر تحقیق کی رو سے ماننا اور سمجھنا چاہتے ہیں ان کے لئے نہا یت تسلی بخش اسلو ب کو اپنایا گیا ہے اور ثقل و سنگینی سے قطعی پر ہیز کیا گیا ہے ۔

٣۔یہ کتاب جوان طلاب کے درمیان کئی برسوں کے تجربہ کے بعد وجو د میں آئی ہے لہٰذا ایّام تبلیغ میں مبلغین کے لئے کلا س داری نیز دیگر امور میں نفع بخش ثابت ہو گی ۔

٤۔اس کتاب میں اس بات کی کو شش کی گئی ہے کہ عقیدتی پنجگا نہ اصولوں سے متعلق جو سوال پیدا ہوتے ہیں ان کا مدلّل جواب دیا جا سکے ۔

٥۔ آخرمیں یہ با ت قابل ذکر ہے کہ اس کتاب میں متعدد کتب سے استفادہ کیا گیا ہے جن کا تذکرہ حسب ضرورت کیا گیا ہے ،بعض مواقع پر ان کتابوں کی عین عبارت کو بھی نقل کیا گیا۔

کتاب کے بعض مندرجات:

اعتقادی مبا حث کی اہمیت،علم عقائد،دینی عقیدے کے آثار،دین او رمعاشرتی عدالت کی حفاظت، بیشمار مسلمان دین کے والا مقام تک کیو ں نہیں پہونچ سکے؟،توحید فطری،فطرت یا معنوی خو اہشات،وجو د انسان میں خدا کی نشانیاں،انسان کا جسم،جسم انسان ایک پر اسرار عمارت،دماغ کی حیرت انگیز خلقت،عصمت انبیاء،فلسفہ عصمت،انبیاء اور ائمہ کی عصمت اکتسابی ہے یا خدا دادی،معصومین کا فلسفہ امتیاز،اثبات شفاعت،فلسفۂ شفاعت،شفاعت کے بعض شرائط۔

کتاب سے قتباس:

دلیل لطف : شیعہ معتقد ہیں کہ بندو ں پرخداکا لطف اور اس کی بے پناہ محبت اور حکمت کا تقاضا ہے کہ پیغمبر اکرم کے بعد بھی لوگ بغیر رہبر کے نہ رہیں یعنی جو دلیلیں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مبعوث ہونے کے لزوم پر دلا لت کر تی ہیں وہی دلیلیںاس بات کی متقاضی ہیں کہ امام کا ہو نابھی ضروری ہے تاکہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرح دنیا اورآخرت کی سعادت کی طرف لوگوں کی رہبری کر سکیں اوریہ بھی ممکن نہیں ہے کہ وہ مہربان خدا بنی نوع انسان کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد بغیر کسی ہادی اوررہبر کے چھو ڑدے ۔

مناظرہ ہشام بن حکم: ہشام کا شمار امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں میں ہے: کہتے ہیں میں جمعہ کوبصرہ گیا اور وہاں کی مسجد میں داخل ہوا عمروبن عبید معتزلی (عالم اہل سنت) وہاں بیٹھے تھے اور ان کو لوگ گھیرے میں لیے ہوئے سوال وجواب کر رہے تھے میں بھی ایک گوشہ میں بیٹھ گیا اورکہا: میں اس شہر کا نہیں ہوں کیا اجازت ہے کہ میں بھی سوال کروں؟ کہا جو کچھ پوچھنا ہو پوچھو: میں نے کہا آپ کے پاس آنکھ  ہے؟ اس نے کہا دیکھ نہیں رہے ہو یہ بھی کوئی سوال ہے۔ ؟

میں نے کہا میرے سوالات کچھ ایسے ہی ہیں کہا اچھا پوچھو ہر چند کہ یہ بیکارہے انہو ں نے کہا جی ہاں آنکھ ہے، میں نے کہا ان آنکھو ں سے کیا کام لیتے ہیں؟ کہا دیکھنے والی چیزیں دیکھتا ہوں اقسام اور رنگ کو مشخص کرتا ہوں، میں نے کہا زبان ہے؟ کہا جی ہاں، میں نے کہا اس سے کیا کرتے ہیں؟ جواب دیا کہ اس سے کھانے کی لذت معلو م کرتا ہوں میں نے کہا ناک ہے؟ کہنے لگے جی ہاں میں نے کہا اس سے کیا کرتے ہیں؟ کہا خوشبو سونگھتا ہوں اور اس سے خوشبو اور بدبو میں فرق کرتا ہوں میں نے کہا کان بھی ہے؟جواب دیا جی ہاں، میں نے کہا اس سے کیا کرتے ہیں؟ جواب دیا اس سے مختلف آوازوں کو سنتا ہوں او ر ایک دوسرے کی تشخیص دیتا ہوں، میں نے کہا اس کے علاوہ قلب (عقل) بھی ہے؟ کہا جی ہا ں۔ میں نے پوچھا اس سے کیا کرتے ہیں؟جواب دیا اگر ہما رے اعضاء وجوارح مشکوک ہو جاتے ہیں تواس سے شک کو دور کرتا ہوں۔

قلب اور عقل کاکام اعضا ء وجوارح کو ہدایت کرنا ہے، ہشام نے کہا:میں نے ان کی بات کی تائید کی کہا بالکل صحیح۔ خدا نے عقل کو اعضاء وجوارح کی ہدایت کے لئے خلق کیا۔اے عالم! کیایہ کہنا صحیح ہے کہ خدا نے آنکھ  کان کو اور دوسرے اعضاء کو بغیر رہبر کے نہیں چھوڑا اور مسلمانو ں کو پیغمبر اکرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد بغیر ہادی ورہبر کے چھوڑ دیا تاکہ لوگ شک و شبہ اور اختلا ف کی باعث فنا ہوجائیں کیا کوئی صاحب عقل اس بات کو تسلیم کرے گا ؟!۔