اعتقادات صدوق

اعتقادات صدوق

اعتقادات صدوق

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

اعتقادات صدوق

شیعہ امامیہ کو یہ امتیازحاصل ہے کہ انہوں نے اپنے مذہب کو اہل بیت اطہار علیہم الاسلام جیسے امین اورپاکیزہ ہاتھوں سے لیاہے،جومقام عصمت وعلم کے اعلیٰ درجے پر فائزہونے کی وجہ سے نہ سیاسی رجحات کے زیراثرتھے،نہ مادی مفادات کے فریفتہ،ہماری اس امتیازی حیثیت کی تکمیل اس صورت میں ہوسکتی ہے کہ ہم اپنے مذہب کواہل بیت اطہارعلیہم السلام سے لیتے ہوئے علم اورامانت کالحاظ رکیں ،ہرکس وناکس کو نہیں ،بلکہ امت کے سب سے بڑے اہلیان علم اورامین ہاتھوں کو ذریعہ بنائیں اورہم علم وامانت کے اس معیارکونہ بھولیںجورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بعداپنی امت کے لئے قائم کرگئے تھے اورائمہ اہل بیت علیہم السلام نے اسی معیارکوقائم رکھنے کی تاکیدفرمائی ہے۔

شیخ صدوق علیہ الرحمہ علم وامانت کے اس مطلوبہ معیارپرفائزہیں جوائمہ علیہم السلام نے قائم فرمایاہے اورائمہ اہل بیت علیہم السلام کے گیارہویں تاجدارحضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سے صرف ایک پشت کے فاصلے پرہیں،لہذا ان کی طرف سے تحریرکردہ یہ کتاب نہ صرف مکتب اہل بیت سے وابستہ افرادبلکہ دیگرمکاتب فکرکے لئے بھی مکتب اہل بیت کے سمجھنے میں مددمل سکتی ہے۔

الاعتقادات فی دین الامامیة یا اعتقادات الامامیة مشهور بہ اعتقادات صدوق، علم کلام کے موضوع پر ایک مختصر کتاب ہے جسمیں شیعہ دینیات بیان ہوئی ہے جسے شیخ صدوق علیہ الرحمہ (متوفی ۳۸۱ھ ) نے تحریر فرمایا ہے،اس کتاب میں مرحوم مصنف نے معصومین علیہم السلام  کی روایات سے استناد کرتے ہوئے شیعہ عقائد بیان کیے ہیں،شیخ صدوق نے نیشا پوری علماء کی درخواست پر یہ کتاب نیشاپور کے سفر میں تحریر فرمائی، یہ کتاب کئی زبانوں میں ترجمہ اور اسکی متعدد شرحیں تحریر کی جاچکی ہیں۔

زیر نظر کتاب ’’کتاب الاعتقادات‘‘ ۴۵ ابواب پر مشتمل ہے جسے شیخؒ  نے «باب الاعتقاد فی...» سے شروع کیا ہے ۔ ان ابواب میں سے کچھ کے عنوان یہ ہیں: بیان اعتقادات شیعه توحید میں،صفات ذات و صفات افعال،افعال بندگان،جبر و تفویض،اراده،مشیت،قضا و قدر،فطرت و هدایت،استطاعت،بداء،لوح و قلم،عرش و کرسی،نفوس و ارواح،موت و رجعت،رستاخیز و مباحث مربوطہ،بهشت و دوزخ،وحی،امر و نهی،قرآن،مقام انبیا و رسل و حجج و ملائکه و عصمت،نفی غلو و تفویض،تقیه،مقام اجداد پیغمبر(ص))،‌شأن علویان،احادیث،حظر و اباحه و....

کتاب کو لکھنے جانے کے بعد، اس پر سنجیدگی سے مذہبی ماہرین نے غور کیا اور اسے علمی حلقوں میں خاطر خواہ پذیرائی حاصل ہوئی تاہم صدوقؒ کی کتاب میں امامیہ مذہبی عقائد کی حیثیت سے پیش کیے جانے والے کچھ عنوانات کو انتہائی متنازعہ قرار دیا گیا اور ان کے شاگرد شیخ مفیدؒ سمیت کچھ دیگر علماء نے بعض مطالب کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شیخ مفیدؒ، جو مذہبی عقائد کے اثبات میں عقل موازین کے حامی ہیں کتاب کی نقد اس کے مطالب کی وضاحت پیش کرتے ہوئے ’’تصحیح اعتقادات الامامیه‘‘ نامی کتاب تحریر فرمائی اور شیعوں سے منسوب بعض الزامات کو درست کیا۔