رسالۂ حقوق امام زین العابدینؑ
رسالۂ حقوق امام زین العابدینؑ
(2 پسندیدگی)
(2 پسندیدگی)
رسالۂ حقوق امام زین العابدینؑ
پیش نظر کتابچہ امام سجاد علیہ السلام کے بیان کردہ حقوق کے ترجمے پر مشتمل جسے پڑھنا اور اسے اپنی زندگی کے مختلف شعبوں میں ڈٖھالنا از حد ضروری ہے، رسالۃ الحُقوق امام سجادؑ کی ایک طولانی حدیث ہے۔ جس میں انسان کے ذمہ 50 حقوق کو بیان کیا گیا ہے۔ ان حقوق میں خدا کا حق، انسان کے بدن کے اعضاء کا حق، رشتہ داروں کے حقوق نیز نماز، روزہ اور صدقہ کے حقوق شامل ہیں۔ سب سے قدیم مآخذ جن میں رسالۃ الحقوق کا تذکرہ آیا ہے ان میں: ابن شُعبہ حَرّانی، (متوفی 381 ھ) کی کتاب تُحَف العقول، اور شیخ صدوق (متوفی 382 ھ) کی تین کتابیں خصال، من لا یَحضُرُہُ الفقیہ اور اَمالی کا نام لیا جا سکتا ہے۔
علم حدیث کے ماہرین اس حدیث کو اس کے راویوں کے معتبر ہونے اور معبتر کتابوں میں اس حدیث کا تذکرہ آنے کی وجہ سے معتبر حدیثوں میں شمار کرتے ہیں۔ اس رسالہ کا کئی زبانوں میں ترجمہ اور شرحیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔
رسالۃ الحقوق میں بیان ہونے والے حقوق کی تعداد کتاب تحف العقول میں 50 ہیں۔ اس کتاب میں اس حدیث کے آخری حصے میں یوں آیا ہے: "یہ پچاس حق ہیں..."۔ جبکہ شیخ صدوق کے نسخے میں یہ عبارت موجود نہیں ہے؛ اگرچہ شیخ صدوق خود بھی ان حقوق کی تعداد پچاس قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ آپ نے کتاب خصال میں اس حدیث کو یوں عنوان دیا ہے: "وہ پچاس حقوق جسے علی بن الحسین نے اپنے اصحاب کے لئے تحریر فرمایا"۔
بعض معاصر مصنفین جنہوں نے رسالۃ الحقوق کے متن کو نقل کیا ہے، ان حقوق کی تعداد اکیاون بیان کرتے ہیں۔ اس بات کی علت یوں ذکر کرتے ہیں کہ کتاب تُحَف العقول میں حج کا حق ذکر نہیں ہوا ہے؛ حالانکہ یہ چیز شیخ صدوق کی روایت میں آئی ہے۔ علم حدیث کے ایک ماہر نے اس بارے میں جو تجزیہ پیش کیا ہے اس کے مطابق حج کا حق اس حدیث کا حصہ تھا جو تُحَف العقول میں قلم سے رہ گیا ہے؛ ان تمام باتوں کے باوجود حقوق کی تعداد پچاس ہی ہیں اور مذکورہ مصنفین نے تحقوق کی تعداد گنتے وقت ایک حق کو زیادہ لکھ دیئے ہیں۔
رسالۃ الحقوق میں موجود پچاس حقوق کو سات قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:خدا کا حق؛اعضائے بدن کے حقوق: زبان، کان، آنکھ، ہاتھ، پاؤں، پیٹ، اور شرم گاہ وغیرہ۔؛افعال کے حقوق: نماز، حج، روزہ، صدقہ اور قربانی؛پیشواؤں کے حقوق: حاکم، معلم، مالک (مالک کا حق غلام پر)؛رعیت کے حقوق: عام لوگوں (حاکموں پر عام لوگوں کے حقوق)، شاگرد، ہمسر، غلام (مالک پر غلام کا حق)؛رشتہ داروں کے حقوق: ماں، باپ، بہن، بھائی اور اولاد کے حقوق۔
متفرق حقوق: اس غلام پر آپ کے حقوق جسے آپ نے آزادی دلا دی ہے، وہ غلام جسے آپ نے آزاد کیا ہے اس کا حق، نیکی کرنے والے کا حق، مؤذن کا حق، امام جماعت کا حق، ہمنشین کا حق، ہمسایہ کا حق، دوست کا حق، شریک کا حق، مال کا حق، مقروض کا حق، معاشر کا حق، مدعی کا حق، مدعا علیہ کا حق، مشورت کرنے والے کا حق، مشورت لینے والے کا حق، نصیحت کرنے والے کا حق، نصیحت لینے والے کا حق، بڑوں کے حقوق، چھوٹوں کے حقوق، درخواست کرنے والے کا حق، جس سے درخواست کی گئی ہے اس کا حق، بدی کرنے والے کا حق، آپ کو خوشحال کرنے والے کا حق، ہم مذہب کا حق، اہل ذِمّہ کا حق۔