امالی (مجالس) الشیخ الطوسی ج۱

امالی (مجالس) الشیخ الطوسی ج۱

امالی (مجالس) الشیخ الطوسی ج۱

Publication year :

2013

Publish location :

لاہور پاکستان

Number of volumes :

2

(0 پسندیدگی)

QRCode

(0 پسندیدگی)

امالی (مجالس) الشیخ الطوسی ج۱

شیخ الطائفہ کی یہ کتاب محمد و آل محمد علیہم السلام سے مروی انمول روایات و اخبار کا وہ خزانہ ہے جو دنیا و آخرت کی امارت کا ضامن بن سکتا ہے، عقائد کی پختگی، مذہب کی تفہیم، تاریخ کی تعلیم، فقہ کی ترویج، اور عمل کی ترغیب سے مملو کتاب ہم تک پہنچاکر شیخِ ممدوح نے عظیم کارنامہ انجام دیا ہے، ان کے بے شمار علمی شاہکار تشیع کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کا باعث بنے۔

زیرنظر کتاب الأمالی محمد ابن حسن الطوسی(متوفی 460 ھ) کی تالیف ہے۔ اس کتاب میں وہ روایات ہیں جن کو شیخ الطائفہ نے اپنے طلباء کے لئے نجف اشرف میں باقاعدہ دروس کے دوران نقل کیا تھا۔ کتاب کی پہلی مجلس 455 ہجری میں منعقد ہوئی تھی، اور آخری 458 ہجری میں ہوئی تھی، اور 19 ویں مجلس سے لے کر کتاب کے آخر تک، جمعہ کو تھی، جس کی صحیح تاریخ ہر ایک مجلس کے آغاز میں مذکور ہے۔

تراجم کی کتابوں میں 30 سے ​​زائد کتابوں کا تذکرہ "امالی" کے عنوان سے ہوا ہے، اور ان میں سے مشہور کتابوں میں شیخ صدوق، شیخ مفید، سید مرتضیٰ اور شیخ طوسی جیسی امالیاں مشہور ہیں۔

امالی ان مطالب کو کہا جاتا ہے جسے استاد کسی مجلس یا کسی خاص وقت پر  اپنے حافظے سے یا اپنی کتاب سے شاگردوں کے سامنے بیان کرتا ہے اور وہ شاگرد ان تمام مطالب کو لکھ لیتے ہیں اس لیے اسے ''المجالس'' اور عرض المجالس بھی کہتے ہیں۔

شیخ طوسی کی کتاب امالی ان کے بیٹے ابو علی طوسی کے توسط سے روایت ہوئی ہے، اسی وجہ سے کتاب کے کچھ حصے ابو علی کے مانے جاتے ہیں؛ اگرچہ یہ درست نہیں ہے اور یہ ساری کتاب شیخ نے اپنے طلباء کو املاء کروائی ہیں جن میں  ابو علی بھی تھے۔

موجودہ کتاب میں 1537 روایات ہیں جن کا اہتمام 46 مجالس میں کیا گیا ہے اور ان بیانات کے لئے سیریل نمبر ڈالے گئے  ہیں اور ہر مجلس کا بھی نمبروار اندراج  کیا گیا ہے۔

اگرچہ کتاب «الأمالی» کا موضوع ترتیب سے نہیں ہے، اسی وجہ سے، کتاب سے کوئی ایک خاص موضوع حاصل کرنا مشکل معلوم ہوتا ہے، لیکن کتاب کو دیکھ کر قاری کو پتہ چل جاتا ہے کہ ولایت اور فضائل امیرالمؤمنین علیہ السلام سے مربوط روایات حجم میں کتاب کے بہت سارے حصے کواحاطہ کیے ہوئے ہے۔

شیخ طوسی نے احادیث کے تمام سلسلۂ سند کا تذکرہ کیا ہے اور مرسل یا مقطوع روایت بہت کم نظر آتی ہیں لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ شیخ طوسیؒ کی امالی میں منتخب روایتیں ہیں جن کو شیخ نے ہزاروں روایتوں میں سے منتخب کیا ہے۔

الامالی مضامین کی مختلف نوعیت کے لحاظ سے بہت دلچسپ ہے کیوں کہ اصول دین اور معرفت خدا، فضایل معصومینؑ و سیرۂ نبوی، ادعیہ مأثوره اور وقایع تاریخی و سیاسی جیسے ہجرت به حبشه اور مقتل امام حسین(ع) و قیام مختارجیسے مضامین اس میں شامل ہیں۔

ان امور سے متعلق روایتوں کے علاوہ مختلف موضوعات جیسے اخلاق سے متعلق روایتیں، کھانے پینے کے آداب اور مسجد کے آداب وغیرہ بھی اس کتاب میں آئے ہیں۔